پرستار صندوق کی ایک کھانی

 



عنوان: "پُراسرار صندوق – ایک خزانے کی سچی تلاش"

گاؤں "نورپور" اپنی سادگی اور خوبصورتی کے لیے مشہور تھا۔ یہاں ہر شخص ایک دوسرے کو جانتا تھا، اور سب ایک بڑے خاندان کی طرح رہتے تھے۔ اسی گاؤں میں ایک بوڑھا بڑھئی "رحمت علی" رہتا تھا۔ اس کی عمر ستر سال سے زیادہ ہو چکی تھی، مگر اس کی آنکھوں میں اب بھی ایک چمک تھی، جیسے ماضی کے کسی راز کو سنبھالے ہوئے ہو۔

رحمت علی کے پاس ایک پرانا لکڑی کا صندوق تھا، جو اس نے خود اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا۔ وہ صندوق ہمیشہ اس کے کمرے کے کونے میں بند پڑا رہتا۔ اس پر ایک بھاری تالا لگا ہوتا، اور کوئی بھی اس کے بارے میں پوچھتا تو وہ ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہتا،

"یہ میرے ماضی کا راز ہے، خزانہ نہیں!"

بچوں کو اس صندوق کی کہانیاں سننے کا شوق تھا۔ کچھ بچے کہتے، "صندوق میں سونا ہے!" تو کچھ کہتے، "نہیں، ضرور کوئی جادوی چیز ہے!" مگر کسی کو بھی یہ علم نہیں تھا کہ دراصل وہ صندوق کیا چھپائے بیٹھا ہے۔

ایک دن کی خاموشی

وقت گزر رہا تھا، اور ایک دن گاؤں میں یہ خبر پھیلی کہ رحمت علی انتقال کر گیا۔ پورا گاؤں افسردہ ہو گیا۔ سب جانتے تھے کہ وہ ایک نیک دل انسان تھا۔ اُس نے اپنی پوری زندگی دوسروں کی مدد کرتے ہوئے گزاری۔ نہ اس کے اپنے بچے تھے، نہ بیوی۔ وہ سب کے لیے ایک دادا جی جیسا تھا۔

اس کے مرنے کے بعد جب گاؤں والوں نے اس کے گھر کی صفائی شروع کی، تو کمرے کے کونے میں وہی پرانا صندوق نظر آیا۔ اب وہ تنہا پڑا تھا، خاموش، جیسے کسی کا انتظار کر رہا ہو۔

صندوق کا راز کھلتا ہے

لوگوں نے مشورہ کیا کہ صندوق کھولا جائے۔ آخر کار جب تالے کو توڑا گیا، تو سب کی نظریں حیرت سے اس کے اندر جھانکنے لگیں۔ لیکن وہ خزانہ جس کی سب توقع کر رہے تھے، کہیں نظر نہ آیا۔ نہ سونا تھا، نہ جواہرات، نہ جادوی اشیاء۔

صندوق کے اندر صرف تین چیزیں تھیں:

  • ایک پرانی ڈائری،
  • چند خاندانی تصویریں،
  • اور ایک مڑا ہوا، زرد پڑا خط۔

لوگ مایوس ہو رہے تھے کہ اچانک کسی نے وہ خط کھولا، اور بلند آواز میں پڑھنا شروع کیا:


"میرے عزیز دوست،
اگر تم یہ خط پڑھ رہے ہو، تو یقیناً میں اب اس دنیا میں نہیں رہا۔
یہ صندوق میرے دل کی دولت چھپائے ہوئے ہے۔
اس میں سونا یا چاندی نہیں،
بلکہ میری زندگی کی سب سے بڑی نعمت — یادیں، محبت، اور قربانیاں — محفوظ ہیں۔

میں نے یہ ڈائری ان لمحوں میں لکھی جب میں تنہا ہوتا تھا۔
یہ تصویریں میری ان خوشیوں کی گواہ ہیں جو میں نے تم سب کے ساتھ گزاریں۔
میرے لیے اصل خزانہ دولت نہیں،
بلکہ وہ محبت ہے جو تم سب نے مجھے دی۔

اگر تم اس خط کو سمجھ سکو،
تو تم جان لو گے کہ تمہارا بھی خزانہ تمہارے اردگرد موجود ہے —
تمہارے پیاروں میں، تمہارے عمل میں، اور تمہارے دل میں۔

رحمت علی"


خاموشی میں گونجتی آواز

جب خط مکمل پڑھا گیا، تو پورے کمرے میں خاموشی چھا گئی۔ ہر چہرہ نم ہو چکا تھا۔ لوگوں کو احساس ہوا کہ سچا خزانہ مٹی میں دفن چیزیں نہیں ہوتیں — بلکہ وہ جذبات ہوتے ہیں جو ہم دوسروں کو دیتے ہیں۔

اس دن کے بعد، نورپور کے لوگ مزید قریب آ گئے۔ گاؤں میں ہر سال "رحمت علی یادگاری دن" منایا جانے لگا، جہاں بچے صندوق کی کہانی سناتے، اور سب ایک دوسرے کے ساتھ محبت بانٹتے۔


نتیجہ

پُراسرار صندوق نے ایک ایسی حقیقت ظاہر کی جو ہر دل میں چھپی ہوئی ہوتی ہے — کہ زندگی کی اصل قیمت محبت، یادیں، اور خلوص میں ہے، نہ کہ دولت یا شہرت میں۔



Comments

Popular posts from this blog

How to earn money online in Pakistan without investment 2025 affiliate marketing

Bmw m4 where power meets precision